سوات، پاکستان کا ایک خوبصورت اور دلکش وادیوں والا خطہ، آج کل ایک کرب ناک منظر پیش کر رہا ہے۔ وہ پہاڑیاں، جھرنے، ندیاں اور دریاؤں کا بہاؤ جو کبھی سیاحوں کے لیے کشش تھے، آج آزمائش بن چکے ہیں۔ حالیہ شدید بارشوں اور طغیانی کے باعث سوات کے مختلف علاقوں میں لوگ ڈوب کر جاں بحق ہو چکے ہیں، کئی خاندان متاثر ہوئے ہیں، اور درجنوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
انسانی المیہ
ایسے مناظر دیکھ کر دل دہل جاتا ہے جب کوئی باپ اپنے بچے کو پانی سے نکالنے کی کوشش میں خود زندگی ہار دیتا ہے، یا جب ایک ماں کی چیخیں اس وقت گونجتی ہیں جب پانی اس کا گھر اور خاندان بہا لے جاتا ہے۔ یہ صرف خبریں نہیں، بلکہ زندہ حقیقتیں ہیں — ہمارے اپنے لوگوں کی کہانیاں، جنہیں ہماری دعاؤں، امداد اور ہمدردی کی ضرورت ہے۔
ریاست، ادارے اور عوامی کردار
اگرچہ ریسکیو 1122، پاک فوج، اور دیگر ادارے امدادی کاموں میں مصروف ہیں، لیکن ابھی بھی بہت سی جگہوں پر لوگ مدد کے منتظر ہیں۔ ہمیں بطور قوم اس نازک وقت میں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ جو لوگ مالی، طبی یا راشن کی صورت میں مدد کر سکتے ہیں، اُنہیں آگے آنا ہوگا۔ سوشل میڈیا، مقامی تنظیمیں، اور مسجدیں بھی اس پیغام کو پھیلانے کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔
آگاہی اور احتیاط کی ضرورت
یہ بھی ضروری ہے کہ لوگوں میں موسمی صورتحال کے بارے میں بروقت آگاہی دی جائے۔ محکمہ موسمیات کی پیشگوئیوں کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور خطرے والے علاقوں سے لوگوں کی بروقت منتقلی کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ ایسے اندوہناک سانحات سے بچا جا سکے۔
آخر میں…
سوات صرف ایک علاقہ نہیں، ہماری قومی پہچان کا حصہ ہے۔ وہاں کے لوگ صرف متاثرین نہیں بلکہ ہمارے اپنے بھائی، بہنیں، بچے ہیں۔ ہمیں اُن کا ساتھ دینا ہے — لفظوں سے، عمل سے، اور دعا سے۔
اللّٰہ تعالیٰ سوات اور پاکستان کے تمام متاثرہ علاقوں پر رحم فرمائے، اور ہمیں انسانیت کا فریضہ ادا کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔